twitter
rss

گہری سیاہ رات اور وہ
یہ سیاہ اماوس ہی کی رات تھی تھکن و گرمی سے برا حال سب دعائیں کررہے تھے کہ بس کسی طرح اللہ کرے بارش ہوجائے مگر لگتا تھا کراچی کی طرف سے اللہ شدید ناراض ہے دنوں و راتوں نے گویا جہنم کے انگاروں سے بنی موسم کی چادر اوڑھ رکھی تھی ۔
تمہیں سمجھ کیوں نہیں آتی ہے‘‘۔ شمی نے تلخی کے ساتھ میرے ہاتھ پر ہاتھ مارا’’
غصے سے مجھ سے اب اسٹیرئنگ نہیں سنبھل رہی تھی۔ 
مار دو کہیں تاکہ ہم دونوں ختم ہوجائیں ‘‘۔ شمی نے تقریبا چیختے ہوئے کہا’’
دیکھو میری بات سمجھو! مانا تم اسے بھائی سمجھتی ہو مگر اس کی نگاہوں میں میں نے تمہارے لئے پاکیزہ محبت نہیں ’’
دیکھی ہے سمجھو میری بات ‘‘۔ میں نے بے بسی سے دوبارہ اپنی بات دھرائی ۔
تم ہوتے کون ہو اس بات کو کرنے والے ؟ شک کرنے کی عادت ہے ۔  ۔۔ ۔ بڑے مذہبی بنتے ہو مذہب نے تمہیں صرف یہ ’’
سکھایا ہے جائو بیوی پر شک کرو پھر کار کوری کے الزام میں اسے قتل کردو‘‘۔
شمی نے نجانے کس کی بات میرے سر تھوپ دی۔ اس وقت میں غصے میں تھا آخر یہ احمق سمجھتی کیوں نہیں ہے
اس کے والد کے کاروبار اور اس کے اکلوتی ہونے کی وجہ سے بھیڑیے اس کے گرد جمع ہیں باپ کی نہیں تو میری بات سمجھ لے مگر بے سود ہی تھا۔
میرا دل کیا زور سے اس کو اٹھا کر باہر پھینک دوں
لگتا ہے دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے ہیں جب دیکھو بچپنا!‘‘۔’’
ک ۔ ۔ ۔ کیا کہا! دوبارہ بولو۔ ۔  ۔‘‘۔وہ یوں اچھلی گویا کسی نے مٹی کا تیل چھڑک دیا ہو آگ پر’’
میں نے کیا کہا؟‘‘۔ میں نے تنک کر پوچھا ’’
مجھے اتارو یہاں پر!‘‘۔اس نے میرے صبر کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے چیخ کر کہا’’
دیکھو سمجھنے کی کوشش کرو!‘‘۔’’
تم روکتے ہو یا نہیں ؟ میں اب چھلانگ لگانے والی ہوں‘‘۔’’
شمی تقریبا ۶ ماہ سے پریگنٹ تھی اس وقت اس کا غصہ سے برا حال تھا ڈاکٹر نے بھی کہا تھا کہ ان کو اسٹریس نہ لینے دیں مگر وہ موقع پر بات نہیں سمجھتی بعد میں کہتی ہے تم نے اس وقت کیوں نہ روکا ! اب کون اسے بتائے یہ وقت اس کو اپنے بچے پر توجہ دینے کا ہے نہ کے دوسروں کی باتوں میں آکر پیسہ پانی بنانے کا۔
تو تم نہیں روکوگے؟‘‘۔ شمی نے وحشت سے بھری آنکھیں مجھ پر جما دیں ’’
سرخ آنکھوں میں ٹپکتی وحشت سے میرا دل دھک سے رہ گیا۔
  ، سی ویو کا سناٹے سے بھرا روڈ ، اوپر سے سیاہ رات ، ہو کا عالم، دور دور تک اسٹریٹ لائٹ تک نہ تھیں ، نہ آدم نہ آدم زاد سیاہ را ت اپنا دامن پھیلائے بیٹھی تھی  
اے اللہ کیا کروں! امام زمانہ عج میں کیا کروں بتائیں میں کیا کروں! ‘‘۔ اس وقت میں بھی پاگل ہی ہو چکا تھا’’
یکدم میرے ہونٹوں سے چیخ نکلی ’’یا امام زمانہ عج ادرکنی‘‘مولا مجھے اکیلا نہ چھوڑیں
میری چیخ اتنی تیز تھی کہ میرے اپنے کان بج اٹھےاس وقت حالات یہ تھے کہ 
میری بیوی دروازہ کھول چکی تھی اگر میں اسٹیرنگ پر کنٹرول رکھوں تو وہ کود سکتی تھی اگر اسٹیرنگ چھوڑوں تو میں اپنے اس معصوم بچے کو اپنے ساتھ ساتھ گنوا دیتا جس نے اس دنیا میں سانس تک نہ لی تھی 
 آقا ! اس وقت امام زمان عج کیوں نہیں آئے؟‘‘۔’’
میں ہاتھوں سے چہرہ ڈھانپ کر سسکیوں سے رونے لگا۔
بیٹا ! پانی پی لو!پھر بات کرتے ہیں‘‘۔’’
بمشکل تمام پانی سے میں نے اپنے سوکھے ہونٹوں کو تر کیا۔ میں اس واقعہ کے بعد ٹوٹ ہی چکا تھا میرے اعصاب سے اب اسٹریس برداشت نہیں ہورہا تھا۔
ہاں تو کیا نام ہے آپ کا‘‘؟مولانا صاحب نے بات کو دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا’’
اسد  ۔ ۔ ۔ اسد جعفری‘‘۔ ’’
اچھا ! تو تمہاری بیوی نے چھلانگ لگا لی تھی؟‘‘۔ مولوی صاحب نے میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا’’
نہیں ! وہ میری چیخ سے ڈر گئی تھی‘‘۔ میں مسکرایا’’
پھر طلاق تو ہوگئی ہوگی‘‘؟ انھوں نے دوسرا سوال کیا’’
 نہیں آقا صاحب! اصل میں بات تھی وہی سادہ سی جو اسکی سمجھ میں نہیں آرہی تھی بعد میں اس کے والد و والدہ نے بیٹھ ’’
کر اسے سمجھایا تو وہ سمجھ گئی اور یہ بات ختم ہوگئی‘‘۔
بیٹا! پھر امام زمان عج سے اور کیا کام تھا وہ جو باتیں تمہارے ذہن میں تھیں وہ تو انھوں نے حل کردی تھیں‘‘؟’’
مولانا صاحب کی بات پر میں چونکا واقعی مجھے ضرورت اس وقت اسی بات کی تھی بیوی اس خطرناک مقام پر اترنا چاہتی تھی جہاں اترنا اس کیلئے بہت نامناسب تھا۔
مگر میں نے امام زمان عج کو بلایا تھا انکو آنا چاہیے تھا مدد کیلئے‘‘۔ میں نے اپنی بات کی وضاحت کی’’
وضاحت اپنی جگہ تھی میرے دل میں اطمینان آگیا تھا کہ امام عج سے جو مانگا وہ مل گیا
بیٹے ! نوکر کو بلائو پانی کیلئے تو وہ دوڑا چلا آئے گا کیوں کہ وہ نوکر تمہارا ہے نہ تم اس کے نوکر!’’
اسی طرح امام کو تم نے بلایا امام آئے اور مدد کی اب کس طرح مدد کریں یہ ان کی مرضی‘‘۔
مولانا صاحب نے کچھ دیر سانس لیا ان کی صحت ایسی تھی کہ وہ زیادہ بات نہیں کرسکتے تھے۔
جس طرح تم اپنے معاملات کو خود ہینڈل کرتے ہو اور کسی کی اس میں ذرہ بھی دخالت برداشت نہیں کرسکتے ہو اسی ’’
طرح امام زمان عج ہیں ان کی مرضی کس طرح اور کیسے ہماری مدد کریں ۔ ہمارا مدد مانگنا فرض ہے اب ان پر ہے جیسے مرضی کریں مدد۔ ان کو حکومتوں کو چلانا ہے اور فاسد حکومتوں کو قابو میں کرنا ہے اگر ہماری باتوں پر عمل کرنے لگے تو حکومتیں ڈوب جائیں اور اور خاندان تباہ ہوجائیں جیسے آپ کا ہونے والا تھا‘‘۔
مولانا صاحب نے سچ ہی کہا تھا یہ فلمز دیکھ دیکھ کر ہمارے نظریات بھی بدل ہی گئے  ہیں ہم بھی چاہتے ہیں امام زمان عج بیٹ مین ، اسپائیڈر مین یا پھر اسی طرح کسی ہیرو کی شکل میں آئیں اور ہماری مدد کریں ۔
جبکہ ہم تو غیبت کا اقرار پہلے کرتے ہیں 
الذین یومنون بالغیب
پھر کب سے ہم مادی ہیروز کے بارے میں سوچنے لگے؟

ستمبر ۲۰۱۵
چھوٹا عمل۔ ۔ ۔ ۔۔ عظیم ثواب
حضرت رسولﷺ خدا نے فرمایا: جو شخص کہے  سبحان اللہ و بحمدہ خدا اس  کیلئے ۱۰ نیکیاں لکھتا ہے ، اس کے ۱۰ لاکھ گناہ مٹا دیتا ہے ، اس کے ۱۰ لاکھ درجات بلند کرتا ہے اور جو یہ ذکر زیادہ کرے تو اللہ اس کو اور زیادہ عطا کرے گا۔
مرسلہ:علیا زیرہ
کیسے اچھے بن جائیں؟
ایک دانا سے کسی نے پوچھا : ’’بتائو ایسا کیا کریں کہ سب کی نظروں میں اچھے بن جائیں؟‘‘۔دانا نے جواب دیا ــاس دنیا میں کوئی بھی فرشتہ بن جائے تب بھی اسے برا کہنے والے موجود ہوتے ہیں‘‘۔
مرسلہ:ارباب 
چھ آئین زندگی
دعا سے پہلے ، ایمان رکھو  ، بات کرنے سے پہلے سنو ، خرچ کرنے سے پہلے کچھ کمائو ، لکھنے سے پہلے اچھی طرح سوچو ، سر جھکانے(تسلیم ہونے )سے قبل تلاش و کوشش کرو  اور مرنے سے قبل زندگی گذارو۔
مرسلہ:فضہ حیدر
اکتوبر کے اھم واقعات
سکندر اعظم نے داراسوم کو شکست دی۔
والٹ ڈزنی ورلڈ آرلینڈو ، فلوریڈا کا ریاست ھائے متحدہ امریکہ کے قریب افتتاح
میکائیل گورباچیف روس کے صدر بنے
اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے پانچ ، دس اور ایک سو روپے کے نوٹ شائع کیئے 
نیشنل جیوگرافیک پہلی بار شائع ہوا
پطرس بخاری پاکستانی ادیب و مزاح نگار پیدا ہوئے
برطانیہ سے قبرص کی آزادی
لیاقت علی خان پہلے وزیراعظم بنے
نائیجریا نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی
فرانس نے موریطانیہ کو آزادی دی 
امریکی و برطانوی حکومتوں نے اقوام متحدہ کی بنیاد ڈالنے کا اعلان کیا
برطانوی فوج نے کابل پر قبضہ کیا
کرسٹوفر کولمبس نے امریکا دریافت کیا
مرسلہ:شمع علی



گنج پن سے نجات پائیں

سرمہ ۱۰ گرام ، سرسوں کا تیل ۱۰۰ گرام ۔ تیل گرم کرکے سرمہ مکس کرکے رکھ لیں اور روزانہ نیم گرم کرکے صبح و رات لگائیں جہاں گنج ہے انشائ اللہ فائدہ ہوگا۔
جوڑوں کا درد
جوڑوں کا درد دور کرنے کیلئے حیاتین (وٹامن)سے بھرپور پھل کھانے چاہئے ، اسکے لئے آم ، چکوترے ، پپیتا ، سنگترہ ، مالٹا اور کینو مثالی پھل ہیں۔
ہفتہ میں دو بار کم سے کم مچھلی ضرور کھائیں ، آڑو کا کثرت سے استعمال کریں انشائ اللہ جوڑوں کے درد میں فائدہ ہوگا۔
چشمے سے نجات کیسے حاصل کیا جائے
 ، بھنے ہوئے چنے ،،آدھا کلو  ، مغز بادام ۔۔۔ایک پائو ، سونف ۔۔۔آدھا پائو ، چار مغز ۔۔۔آدھا پائو ،مصری  ۔ ۔ ۔آدھا پائو
سب کو پیس کر پائوڈر کی شکل میں لے آئیں ایک چمچہ ناشتے سے پہلے ایک چمچہ رات کو سونے سے پہلے نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
سانچہ بنانے کا آسان طریقہ
اکثر کٹر کی ضرورت ہوتی ہے جب بیک کا کام کرنا ہوتا ہے ہم آپکو آسان طریقہ بتاتے ہیں
ایک خالی کولڈ ڈرنک کا کین لیں اس کو قینچی سے کاٹیں اور احتیاط کے ساتھ اسکو مختلف شکل دیں جیسے گول بنائیں اور جوڑ کو بناتے وقت اور زیادہ احتیاط کریں اس طرح آپ کین کو استعمال میں لا سکتی ہیں۔
پرانی جینز کو استعمال کیجئے
پرانی جینز کو استعمال میں لائیں اور اس سے سبزی رکھنے کا تھیلا بنالیں۔زانو سے پینٹ کاٹ لیں اور اگر مشین نہ چلے تو ہاتھ سے اس کے کنارے سی کر بیلٹ کی جگہ میں ہم رنگ ربن یا پھر ڈوری ڈال لیں اگر مناسب سمجھیں تو بچھی ہوئی بیل یا پھر خوبصورت سا پھول کاٹ کر لگا لیں
پرانی جینز  کو اسطرح کاٹیں کہ بڑا سا ٹکڑا نکلے یا پھر اس کو پیسز میں کرلیں ۔ اب ان کو گول ، چکور شکل میں کاٹ کر جوڑ لیں جو کنارے سلائی کے بعد بچیں ان کے دھاگے نکال کر ان کو فر کی شکل دے دیں اس طرح آپ کو ایک نیو اسٹائل کا کشن یا پھر کسی چیز کا کور بنانے کا کپڑا مل جائے گا۔
پانچوں پر اگربھائی کسی بہن سے ڈیزائن بنوالیں تو یہ ایک دم نئی لگے گی۔
پائوں کی بدبو
ایک عدد گول بیگن کو چار حصوں میں تقسیم کرکے ایک لیٹر پانی میں ابال لیں جب پانی نیم گرم ہو تو اس سے پپائوں اچھی طرح دھولیں ایک بار کرنے سے سال بھر بو نہیں آئے گی
چبھا ہوا کانٹا: اگر کانٹا چبھ جائے تو تھوڑا سا گڑ اور ایک پیاز لے کر انہیں متاثرہ حصے پر باندھیں کانٹا خودبخود نکل جائے گا۔
کان سے کیڑا کیسے نکالیں؟؟
کریلے کا پانی نچوڑ کر کان میں ڈالنے سے کیڑا یا جو بھی چیز ہو باہر نکل آتی ہے
ہاضمے کیلئے
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کچھ زیادہ کھالیا تو ہاضمے کیلئے کولڈ ڈرنک کی ضرورت ہوتی ہے اس کا حل یہ ہے کہ آپ تیز پات کی چائے بناکر پئیں انشائ اللہ آرام آئے گا۔
پتہ کی پتھری کا کامیاب علاج
کلونجی ۴ تولہ ، مرمکی ایک تولہ ، شہد ۱۵ تولہ
دونوں کو باریک پیس لیں اور شہد میں ملا دیں۔
طریقہ استعمال : نہار منہ زیتون کے تیل ۵۰ گرام میں پی لیں ایک گھنٹہ بعد اوپر والی دوائی ۔۔
ایک ایک چمچ صبح دوپہر شام ، جورش کمونی ایک چمچ اور تین عدد انجیر کو خوب کوٹ کر قہوہ بنا کر ساتھ میں استعمال کریں انشااللہ پھتری غائب ہوجائے گی۔

خوف اور کامیابی


کریٹیو کامنز فوٹو

14 عام عادات جو آپ کو اسمارٹ بنائیں


روزانہ دس آئیڈیاز پیش کرنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
اخبارات پڑھنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
کسی کتاب کا ایک باب پڑھنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
جو خود سیکھیں وہ دوسروں سے شیئر کرنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
دو ٹو ڈو فہرستیں بنانا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
روزانہ کامیابیوں کی فہرست بنانا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
نہ کرنے والے کاموں کی فہرست بنانا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
ذہن کو تحریک دینا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
کسی سے دلچسپ موضوع پر بات چیت
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
اپنے سے زیادہ ذہین افراد کے ساتھ گھومنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
اپنے مخصوص دائرے سے باہر نکلنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
گیمز کھیلنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
کچھ دیر تنہائی میں بیٹھنا
کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو
ورزش اور صحت بخش غذا
کریٹیو کامنز فوٹو

کیا آپ ہر عمر میں ذہنی طور پر اسمارٹ رہنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ خواہش تو ہر شخص کی ہوتی ہے مگر ایسا ممکن چند لوگ ہی کرپاتے ہیں۔
روزمرہ کی مصروفیات اکثر لوگوں کو ذہنی صلاحیتوں سے آہستہ آہستہ محروم کرسکتی ہیں اور اس سے بچنے کے لیے کچھ کوششوں کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔
درحقیقت یہ کوئی ایسا مشکل کام بھی نہیں چند عادتیں اپنا کر آپ اپنے دماغوں کو تیز کرسکتے ہیں۔
درج ذیل میں ایسے ہی چند عام عادتیں دی جارہی ہیں جو آپ کو ایک اسمارٹ فرد بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
غربت کو کس طرح کم کیا جائے، روزمرہ کے مسائل کیسے حل ہوسکتے ہیں، دلچسپ فلموں کے خیالات یا کچھ بھی۔ اس بات کی اہمیت نہیں کہ آپ کے آئیڈیاز کس موضوع پر ہو بس آپ کے دماغ کو کام کرنا چاہئے جس سے ذہن کے مختلف گوشے مضبوط ہوتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ آپ اس طرح اپنے مسائل کو بھی زیادہ آسانی سے حل کرنا شروع کردیں۔
اس سے آپ کو دنیا بھر کے اہم معامالت سے آگاہ رہنے میں مدد ملے گی۔ اس سے آپ کو اپنی رائے تکیل دینے اور ایسی چیزوں سے جڑنے کا موقع ملے گا جو بظاہر غیر متعلقہ محسوس ہوتی ہیں، مگر سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ مختلف تقاریب یا دوستوں میں ہر موضوع پر پراعتماد انداز میں بات کرسکیں گے۔
ایک ہفتے میں ایک کتاب کو پڑھنے کا عزم کرلیں، مطالعے کے لیے وقت نکالنا کوئی مشکل کام نہیں یہاں تک کہ دفتر جانے کے دوران بھی آپ بسوں میں یہ کام کرسکتے ہیں۔ اچھا مطالعہ ذہن کو تیز رکھنے کے ساتھ ساتھ اس مشغلے کو اپنانے والی برادری کو تلاش کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ فکشن کتابیں مختلف شخصیتوں کو سمجھنے کے لیے زبردستی ہوتی ہیں اور آپ کو زندگی کو ایک نئی نظر سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے، جبکہ نان فکشن کتابیں نئے موضوعات جیسے سیاست یا نفسیات وغیرہ سے تعارف کا بہترین ذریعہ ہیں۔
اگر آپ کسی خیال مباحثے اور خیال کا تجزیہ کرتے ہوئے کچھ دریافت کریں تو آپ اسے شیئر کرکے دیگر کی معلومات جان سکتے ہیں اور نئے تناظر حاصل کرسکتے ہیں۔ اسی طرح جب آپ کسی کے سامنے اپنے خیالات کی وضاحت کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ اس تصور پر مہارت رکھتے ہیں اور ضروری نہیں بول کر ہی شیئر کیا جائے گا بلاگ لکھ کر یا ڈائری پر تحریر کرکے بھی یہ کام ممکن ہے۔
ایک ٹو ڈو لسٹ اپنے کام سے متعلقہ صلاحیتوں کی بنائیں جو آپ سیکھنا چاہتے ہو اور دوسری وہ فہرست ان اشیاءکی جو آپ مستقبل میں حاصل کرنا چاہتے ہو۔ اس طرح آپ کے لیے اپنے مقاصد کا تعین کرنا اور اس کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
ہر دن کے اختتام پر آپ تحریر کریں کہ آج آپ نے کیا کام کیا اور اسے کس حد تک مکمل کیا۔ اس سے آپ کو ان چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر بھی خوش ہونے میں مدد ملے گی خاص طور پر ان لمحات میں جب آپ خود کو افسردہ یا حوصلہ ٹوٹا ہوا محسوس کریں گے۔ اس سے یہ معلوم ہوگا کہ آپ اپنے کام میں کس حد تک بہتر ہیں۔
اپنے ذہنی انتشار کو صاف کرنے کے لیے اپنے وقت کے استعمال کو تحریر کردیں، پرانی عادتوں کو ترک اور نئی مگر بہتر کو اپنالیں۔ ایک کامیاب شخص اور بہت زیادہ کامیاب شخص کے درمیان فرق لگ بھگ ہر چیز کو انکار کرنا ہے۔
روزانہ دوڑنا دماغی روانی کا بہترین ذریعہ ہے اور اس سے ذہنی صحت بھی معمول پر رہتی ہے۔ اسی طرح مختلف فیصلوں یا نئی معلومات کا تجزیہ کرنا بھی ذہن کو تحریک دینے کے لیے بہترین مشق ثابت ہوتی ہے۔
یہاں تک کہ اگر کوئی اجنبی بھی ہو تو اس سے بات کرنے میں ہچکچائیں مت، اس سے اس کی دلچسپیوں کے بارے میں پوچھیں اور جانے کہ اس کو ان میں دلچسپی کیسے ہوئی۔ اکثر اوقات آپ ایسے افراد سے زیادہ سیکھتے ہیں جن کو آپ بہت کم جانتے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ وقت ذہین یا اپنے سے زیادہ اسمارٹ افراد کے ساتھ گزاریں، روزانہ ایسے لوگوں کے ساتھ چہل قدمی آپ کی شخصیت میں نمایاں بہتری لاسکتی ہے۔ ہمیشہ عاجزانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے سیکھنے کا شوق ظاہر کریں۔ جتنے ہوسکیں سوالات کریں اور اگر آپ کے ارگرد آپ سے زیادہ علم رکھنے والے لوگ موجود ہیں تو آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ سیکھنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا۔
اپنے مخصوص دائرے سے باہر نکلنا ہمیشہ ہی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، روزانہ اپنے آپ کو کچھ آگے بڑھانا، لوگوں کے سامنے بولنا، اپنے دفتر میں تجاویز پیش کرنا یا کوئی ایسا فرد جس سے آپ متاثر ہو، کو ایک خط یا ای میل بھیجنا سب ذہنی صلاحیتوں کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
کچھ کھیل جیسے شطرنج آپ کے ذہن کو تیز کرتے ہیں، آپ خود اپنے آپ سے کھیل کر بھی چیلنج دے سکتے ہیں، اسی طرح آپ پزلز کو حل کرکے بھی یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں جبکہ اسکریبل جیسے گیمز بھی اس حوالے سے فائدہ مند ہے خاص طور پر جب آپ بغیر لغت کے اسے کھیلنے کی کوشش کریں۔
اکثر خاموشی سے بیٹھنا بھی آپ کو کچھ سیکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور آپ کو اپنے مسائل و عزائم پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے جبکہ پورے دن میں اپنی خامیوں کو جانچ کر ان پر قابو پانے میں بھی مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
ایسی غذاﺅں کا انتخاب کریں جو دماغی توانائی فراہم کرسکیں جبکہ ایسے جنک فوڈ سے گریز کریں جو آپ کو سست کردیں۔ جب آپ توانائی میں کمی محسوس کریں تو چہل قدمی کریں، دماغ کو خون کی روانی جتنی بہتر ہوگی اس کی کارکردگی میں بھی اتنی ہی بہتر ہوگی۔
http://www.dawnnews.tv/news/1025515

الوداع اردو

سنو !یہ فخر سے اک راز ہم بھی فاش کرتے ہیں
کبھی ہم منہ بھی دھوتے تھے مگر اب واش کرتے ہیں
تھا بچوں کیلئے بوسہ مگر اب ’’کس‘‘ہی کرتے ہیں
ستاتی تھیں کبھی یادیں ، مگر اب ’’مس‘‘ہی کرتے ہیں
چہل قدمی کبھی کرتے تھے اور اب ’واک‘‘ہی کرتے ہیں
کبھی کرتے تھے ہم باتیں ، مگر اب ’’ٹٓاک‘‘کرتے ہیں
کبھی جو امی ، ابو تھے ، وہی اب ممی ، پاپا ہیں
کبھی جو تھا غسل خانہ، بنا وہ ’’باتھ روم‘‘آخر
بڑھا جو اور ایک درجہ ، بنا وہ ’’واش روم‘‘آخر
کبھی تو درد ہوتا تھا ، مگر اب ’’پین ‘‘ہوتا ہے
پڑھائی کی جگہ پر اب تو ’’نالج گین ‘‘ہوتا ہے

مشورے ستمبر کے ماہ کے 
روکھے بالوں میں چمک پیدا کرنے کیلئے سر کو دھونے کے بعد پانی میں ایک لیموں کارس ملا کر اس سے سر دھولیں۔

 پیٹ کی چربی سے نجات


اگر آپ اپنے پیٹ کی چربی سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کھیرے کا استعمال باقاعدگی سے کریں۔کھیرے میں موجود 

پانی اور فائبر کی مقدار ہمارے معدے کو تروتازہ کرنے کے ساتھ وزن میں کمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اسی طرح لیموں بھی ان سبزیوں میں سے ایک ہے جو ہماری جلد اور دیگر چیزوں کے لئے بہت فائدہ مند ہے۔اسی طرح ادرک میں یہ خاصیت موجود ہے کہ یہ جسم سے بادی کو ختم کرتا ہے اور ہمارے معدے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

جادوئی مشروب 

آئیے آپ کو وہ جادوئی مشروب بنانے کا طریقہ بتاتے ہیں جو رات کو سونے سے قبل آپ کو ضرور پینا چاہیے۔اس سے 

ناصرف آپ کے پیٹ کی اضافی چربی ختم ہو گی اور جسم چاک و چوبند رہے گا بلکہ یہ آپ کو ہلکا پھلکا اور تروتازہ کردے گا۔

اجزا:۔کھیرا ایک عدد

لیموں ایک عدد

ایک چمچ کترا ہوا ادرک

ایک چمچ کوار گندل کا رس

آدھ گلاس پانی

:بنانے کی ترکیب


تمام اجزاءکو اچھی طرح پیس کر باریک کرلیں اور رات کو سونے سے قبل استعمال کریں

:گھریلو ویکس

 پانی میں چینی اتنا پکائیں کہ پانی تقریبا خشک ہوجائے تو اس میں ایلوویرا ملا لیں کسی ماہر سے اگر ویکس کروائیں تو نہ زخم ہوگا اور نہ ہی بال ٹوٹیں گے ورنہ بال ٹوٹنے کے ساتھ زخم بھی ہوسکتا ہے۔

سر کی خشکی کیلئے ہفتہ میں ایک بار کریں :۔

شہد سرسوں کا تیل انڈوں کی زردی مکس کر کے سر کی جڑوں میں لگا کر سر کو کور کر لیں ۔
اگر سر میں اتنی خشکی ہو کہ سر میں زخم ہوگئے ہیں اب کھانے کا سوڈا آدھا چائے کا چمچہ ڈال لیں ۔
اب ایک گھنٹے بعد دھو لیں اگر چاہیں تو سر پر شیمپو کر سکتے ہیں۔
اگر جوئیں ہوں تو پانی میں کھانے کا سوڈا ڈال کر سردھوئیں۔

ہمارے مشورے

جب پین جل جائے اور کالک نہ جائے تو اس کو رات بھر پانی اور سفید سرکہ کے ساتھ رکھ دیں پھر بیکنگ سوڈا کے ساتھ دھو لیں نیا جیسا ہوجائے گا۔
پنکھے کی صفائی :پنکھا صاف کرنا مسئلہ ہوتا ہے اس کا حل ہے آپ ایک بیگ بنا لیں اس کو پنکھے کے پروں پر چڑھا کر اتاریں ڈسٹ اندر رہ جائے گی ساتھ میں پنکھا بھی صاف ہوگا۔
سلور کی چیزوں کی صفائی : ایک برتن میں جس میں نمک اور بیکنگ سوڈا ہم وزن ہوں اس میں سلور کی چیزیں ڈال دیں پھر اس کو ایک گھنٹہ چھوڑ دیں اس کے بعد جب صاف کریں گے تو وہ چمکدار نکلیں گے۔
گرائنڈر کی صفائی :بیکنگ سوڈا ڈال کر گرائنڈر کو کچھ منٹ چلائیں اس کی اندر سے نا صرف صفائی ہوگی بلکہ کٹر بھی شارپ ہوجائیں گے۔
گھر کی صفائی :گھر میں دن کے اوقات میں زیادہ ڈسٹ آتی ہے جب باہر کوئی جھاڑو دے رہا ہو اس کا بھی علاج ہے ہمارے پاس۔ ایک برتن میں کھانے کا سوڈا اور پانی ملا کر رکھ لیں تولیہ کو سی کر ہاتھ کے سائز کا ایک موزہ جیسا بنا لیں پھر اس کو پانی سے نم کر کے گھر کی صفائی کریں دیکھیں ڈسٹ کیسے نہیں جاتی؟ یہ زیادہ اچھا ہے شیشہ کی کھڑکیوں کی صفائی کے لے
گارپیٹ پر داغ : اگر کارپیٹ پر داغ لگ جائے تو پریشان نہ ہوں ایک استری جو کہ بھاپ والی ہو اس میں پانی و سرکہ ملا کر ڈال دیں اور تولیہ رکھ کر کارپیٹ پر استری کریں جب تک داغ ختم نہ ہوں۔ دیکھیں انشاءاللہ داغ ختم ہوجائیں گے۔
سنک و واش بیسن کو صاف کرنے کا طریقہ : پانی روک کر اس میں سرکہ ملا کر رکاوٹ نکاسی کی ہٹا دیں دیکھیں کہ آپ کا سنک بغیر کسی جسمانی مشقت کے فورا کھل جائے گا۔
کھانے پکانے میں مشکلات : آپ کو کھانا پکانا نہیں آتا اور بار بار کتاب دیکھنا پڑ رہا ہے تو آسان سا حل موجود ہے ایک ہینگر لیں جس میں کلپ ہوتے ہیں کتاب کو اس میں ہینگ کرلیں جس طرح کپڑے کرتے ہیں اور نزدیک ہی جہاں آپ کو آسانی ہو لٹکا لیں تاکہ بار بار صفحہ نہ پلٹنا پڑے نہ بار بار بھاگ بھاگ کر کتاب تک جانا پڑے۔
موبائل اسٹینڈ ؛ موبائل اسٹینڈ خریدنا آسان کام نہیں ھم جانتے ہیں وہ کتنا مہنگا ہوتا ہے کم سے کم قیمت بھی سو سے اوپر ہی ہوتی ہے آئیں ہم آسان سا حل بتاتے ہیں۔ پیپر رول کا اندر کا رول نکال لیں اس کے اوپردو پیپر پن لگائیں اس طرح کے دونو ایک لائن میں اور تھوڑے سے فاصلے سے ہوں اور اسی طرح تقریبا ایک انچ کے فاصلے سے دوبارہ پن لگا لیں اب درمیان سے ایک آدھے انچ کا کٹ لگائیں (یہ دوسری سمت ہو، نا کہ پن کے ساتھ ساتھ ہو) اب اس کٹ کو تقریبا اپنے فون کی باڈی کے مطابق کاٹیں مگر خیال رہے کہ یہ تقریبا آدھا انچ چوڑا ہو۔ اس ہولڈر میں موبائل رکھ کر انجوائے کریں اگر آپ مناسب سمجھیں تو اس رول کو کسی خوبصورت پرنٹڈ کپڑے سے کور کر کے اس کے کنارے سفید ٹرانسپیرنٹ ٹیپ سے جوڑ دیں اس طرح یہ ہولڈر دیدہ زیب بھی ہوجائے گا۔
چیزوں کو محفوظ کرنا: اپنی بکھری ہوئی چیزوں کو محفوظ کرنے کے آسان طریقوں میں سے ایک طریقہ ہم سے جان لیں۔ ایک ڈبے میں پیپر رول کے اندر کے رولز رکھ لیں ان رولز میں اپنے ڈیٹا کیبل ، چارجر ، اور الیکٹرک سامان بحفاظت اور بچوں سے دور رکھ سکتی ہیں۔
کافی کو محفوظ رکھیں: کافی بناتے وقت کافی بہت کڑوی ہوجائے تو پریشان نہ ہوں ضائع بھی نہ کریں اپنی آئس ٹرے نکالیں اس میں ایک کپ یا آدھا کپ جتنی آپ کو ضرورت ہے وہ نکال لیں باقی اس میں ڈال کر فریز کرلیں اور جو آپ نے بچا لی ہے پانی ابال کر اس میں ملا لیں ۔
اب جس وقت آپ کو دل چاہے نکال کر پانی ابال کر اس میں ڈال کر برتن ڈھک کر رکھ دیں چند سیکنڈ میں مزیدار کافی تیار ہوگی۔
ابلے انڈے : انڈے ابالنا مسئلہ ہوتے ہیں اکثر صحیح چھلکا نہ اترے تو آپ کو باتیں سننے کو ملتی ہیں اس کا حل ہے جب انڈے ابالنے رکھیں ساتھ میں تھوڑا سا کھانے کا سوڈا ڈال دیں جب چھلکا اتاریں گے آسانی سے اترے گا۔
ہنگر کم ہیں: اکثر سننے میں آتا ہے کپڑے بہت ہوگئے ہیں جگہ کم ہے ٹانگنے کی۔حل ہم پیش کئے دیتے ہین جب آپ کین سے کولڈ ڈرنک پیئں تو خیال رکھیں اس کا ڈھکن پھینکیں نہیں بلکہ اس کو سنبھال کر رکھیں اس کو ہینگر میں ڈال لیں اور دوسرے ہینگر کو اس میں ہینگ کرلیں جگہ کم مگر ہنگر بہت استعمال کر سکتی ہیں۔
ڈست بن کی حفاظت : اپنی ڈسٹ بن میں شاپر چڑھا لیں ساتھ میں شاپر کے اندر نیچے اخبار بچھا دیں تاکہ اگر کوئی گیلی چیز ڈالیں تو نیچے موجود اخبار میں اس کی نمی جذب ہوجائے۔
شربت کی تازگی : گھر میں مہمان ہوں اور شربت گرم ہوجانے کا خطرہ ہو تو ایک گلاس میں بہت سی برف کوٹ کر یاپھر کیوبز کی شکل میں ڈال دین اور اس کو شربت یا کولڈ درنک میں رکھ دیں یہ کافی دیر تک ٹھنڈا رہے گا۔
آسان آئس کریم بنانے کا طریقہ: ایک بیگ لے لیں پلاسٹک کا جس میں جوس ڈال لیں اس طرح بند کریں کہ ہوا ختم ہوجائے بیگ سے اب ایک اور پلاسٹک بیگ لیں اس میں آئس کیوب ڈال لیں اس کے اوپر بہت سا نمک ڈالیں اب جوس والا پلاسٹک بیگ اس میں رکھ کر اچھی طرح ہلائیں تقریبا ۰۳ سے ۰۶ منٹ ۔ اگر ہاتھ پر ٹھنڈک زیادہ محسوس ہو تو تولیہ سے پکڑ کر اس کو ہلائیں تقریبا ۰۶ منٹ بعد جوس کا بیگ نکال کر ایک کپ میں اس کو نکال لیں اور آسان طریقہ سے تیار شدہ آئس کریم استعمال کریں ۔
ہونٹوں کی سرخی: اگر ہونٹ سفید ہوں تو ان کو سرخ کرنے کیلئے انار کا استعمال بڑھا دیں اس طرح خون بھی صاف ہوگا اور ہونٹوں پر بھی رونق ہوگی۔
جھریاں و چھائیاں دور کریں: اپنے چہرے پر موجود جھریوں و چھائیوں سے نجات پائیں تاکہ عمر سے کم نظر آئیں۔ رات سوتے وقت کروے بادام کا تیل لیں اس سے مساج کریں اس طرح کے ہاتھوں کا رخ نیچے سے اوپر کی جانب ہو۔ رخساروں پر دائروں کی شکل میں ہاتھوں کی پوروں سے مساج کریں پندرہ منٹ کے بعد ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مار کر چہرہ خشک کرلیں۔ ہاتھ منہ دھونے کے بعد اگر پانی میں چند قطرے لیموں کا جوس و ٹنکچر بزئن سنپل ملا کر اگر چہرہ تھپتھپا لیں تو اور اچھا رزلٹ آئے گا۔
خون کی کمی کی بیماری میں شفا: اگر ہر روز صبح میں گریپ فروٹ کھائیں تو اطمینان رکھیں کہ جسم کی صفائی ہوگی۔
دالیں محفوظ رکھیں: اکثر دالیں رکھتے ہوئے ڈبے میں جگہ کم ہوجاتی ہے اور اجناس زیادہ تو اس کا حل ہے ۔ آپ بوتل کی گردن سے بوتل کاٹ لیں اب اس کے اندر سے تھیلی کو نکالیں جہاں تک آسکے پھر اس کو باہر کر کے بوتل کا منہ اس طرح بند کر دیں کہ لگے بوتل کے سر پر ڈھکنا لگا ہوا ہے۔
کیل مہاسے اور ان کا توڑ : کیل مہاسے گرمیوں کا تحفہ ہوتے ہیں چکنی جلد والوں کیلئے۔ اس کا حل یہ ہے کہ ایک پیالے میں پانی بھر کر فرج میں رکھ دیں ۰۲ منٹ تک پھر اس پانی میں کچھ دیر اپنا چہرہ ڈبوئیں اس طرح کئی روز کریں انشاءاللہ نجات مل جائے گی۔
چہرے پر نکلنے والے دانوں پر بار بار ہاتھ نہ پھیریں ، پانی زیادہ پئیں ، میک اپ کم سے کم کریں ، دانوں کو ہاتھ سے نہ پھوڑیں اس طرح انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے جس کے بعد داغ بن جاتا ہے۔
ہاتھوں کی جلد کو نرم و اچھا رکھنے کیلئے چند قطرے عرق گلاب ، ایک چائے کا چمچ بالائی اور تھوڑا سا شہد ملا کر ہاتھوں پر مساج اس طرح کریں کہ انگلیوں سے مساج ہتھیلی کی پشت پر ہو اور انگوٹھے سے کف دست پر۔ اس طرح نا صرف ہاتھوں میں نرمی آئے گی بلکہ تھکن بھی اترے گی۔

مشورہ ڈیسک

اس میں ھم آپ کی اپنے قیمتی مشوروں سے مشکلات کا حل نکالنے میں مدد دیں گے۔

ازواج مطہرات رض

رسول اکرمﷺ کی مختلف روایات میں گیارہ سے تیرہ ازواج کے نام ملتے ہیں جنہیں ان کے مقام ، عہدہ و عزت احترام کی خاطر انہیں امہات المومنین اور ازواج مطہرات کہا جاتا ہے۔
ازواج مطہرات کے اسماءگرامی
خدیجہ ’’ناتمام‘‘ ،حفصہ ’’شیرنی‘‘ ، سودہ ’’مشک ، نشان‘‘ ،زینب ’’خوشبودار و خوبصورت درخت ‘‘،عائشہ ’’زندگی والی‘‘ ، جویریہ ’’عہد و پیمان‘‘، میمونہ  ’’برکت والی‘‘ ، صفیہ منتخب‘‘ ، رملہ ’’ریتیلی زمین و
 ‘‘خوبصورت
”ام المومنین کی اصطلاح کہاں سے آئی؟
"ام المومنین" یعنی مومنوں کی ماں، یہ اصطلاح آیہ شریفہ "ا ±ولویت" ، " بیشک نبی تمام مومنین سے ان کے نفس کی بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان کی بیویاں ان سب کی مائیں ہین اور مو ¿منین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکہتے ہیں“کے نازل ہونے کے ساتہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج مطہرات کے بارے میں مومنوں کے درمیان رائج ہوئی۔ خدائے متعال اس آیہ شریفہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج مطہرات کو مو ¿منوں کی ماو ¿ں کی منزلت پر جانتا ہے، (البتہ روحانی اور معنوی مائیں)۔ جس طرح پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امت کے معنوی اور روحانی باپ ہیں۔
۲۔ یہ حکم (کہ ازواج مطہرات مومنوں کی مائیں ہیں) ایک شرعی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مخصوص ہے۔ جس طرح سورہ احزاب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج کی دوسری عورتوں کے ساتہ برابری کی نفی کی گئی ہے" اے زنان پیغمبر تم اگر تقوی اختیار کرو تو تمہارا مرتبہ کسی عام عورت جیسا نہیں ہے ، لہذا کسی آدمی سے لگی لپتی بات نہ کرنا کہ جس کے دل میں بیماری ہو اسے لالچ پیدا ہوجائے اور ہمیشہ نیک باتیں کیا کرو" 
پیغمبر ﷺکی ازواج مطہرات کی ماو ¿ں کے ساتہ تشبیہ ، صرف ماں کے بعض اثرات کے ساتہ تشبیہ ہے، نہ کہ سب کے ساتہ۔ یعنی ماں کے اپنے فرزندوں پر حقوق ہوتے ہیں، اور ان کے درمیان دو طرفہ احکام ہوتے ہیں، جو سب اس مسئلہ میں لاگو نہیں ہیں۔ یہاں پر صرف دو حکم : الف:"ان کے احترام کا واجب ہونا اور انکی حرمت رکہنا۔ ب : ان کے ساتہ شادی کرنا حرام ہے" شامل ہیں۔ کیوں کہ ماں میں ان دو احکام کے علاوہ دوسرے اثرات بہی پائے جاتے ہیں ، جیسے وہ اپنے فرزند سے میراث لیتی ہے اور اس کے فرزند اس سے میراث لیتے ہیں۔ اس کے چہرے پر نظر کرنا جایز ہے ان کی لڑکیوں کے ساتہ جو دوسرے شوہر سے ہوں شادی نہیں کی جاسکتی وغیرہ وغیرہ۔
لیکن پیغمبر اکرم (ص) کی ازواج مطہرات کے لئے ان دو حکم کے علاوہ ( احترام کا واجب ہونا ، اور شادی کا حرام ہونا ، دوسرے احکام جاری نہیں ہیں۔ پس ازواج مطہرات کی ماو ¿ں کے ساتہ تشبیہ دینے کے حکم کا اثر دو مسئلوں میں ہی ہے اور وہ دو حکم : (الف) احترام کا واجب ہونا۔ (ب ) شادی کا حرام ہونا ، ہیں۔
۴۔ یہ حکم :
اولا: ازواج مطہرات کا احترام کرنے کیلئے ہے ، کیون کہ ازواج مطہرات رسول اکرم صلی اللہ عیہ وآلہ وسلم سے منسوب ہونے سے کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان خاص احترام کی حامل ہیں، اور یہ قدرتی بات ہے کہ دوسری عورتوں کے ساتہ ان کا فرق ہے جس کو قرآن کریم نے بیان فرمایا ہے۔
ثانیا: ان کا احترام کرنا پیغمبر کے احترام کرنے کے برابر ہے۔ جیسا کہ آیت کی شان نزول سے پتا چلتا ہے کہ بعض مخالفوں نے انتقام لینے کی غرض سے اور رسول اکرم کی ذات مقدس کی توہین کرنے کی غرض سے رسول کی رحلت کے بعد ان کی ازواج مطہرات سے شادی کرنے کا قصد کیا تہا۔
ثالثا: اندرونی دشمنوں کی بعض سازشوں اور ان سے غلط فائدہ اٹہانے کو روکنا۔ ان اندرونی دشمنوں کی غرض یہ تھی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحلت کے بعد ان کی ازواج کے ساتہ شادی کرکے اپنے پست سیاسی مقاصد تک پہنچا جائے ۔ استاد مطہری ، کے مطابق ، دوسرے لوگوں سے ازواج مطہرات کی شادی حرام کہلونے کا راز یہ تہا کہ ان کے بعد میں ہونے والے شوہر ازواج مطہرات کے احترام اور شہرت سے غلط فائدہ اٹہاتے اور بعض خود خواہ عناصر سیاسی اور سماجی مسائل میں ان عورتوں کو اپنا آلہ کار بناتے۔
اب ہم حدیث نبویﷺ کی سے متبرک کرتے ہیں 
امام علی ع اصبغ بن نباتہ سے فرماتے ہیں کہ جب میں رسولﷺ کی عیادت کیلئے آپ کے پاس گیا جس طرح تم آئے ہو مجھ سے فرمایا : اے اباالحسن! جاﺅ لوگوں کو جمع کرو اور منبر پر جاﺅ ایک قدم نیچے جہاں میں بیٹھتا ہوں بیٹھو اور لوگوں سے کہو :”خبردار! جو بھی اپنے ماں باپ کو ناراض کرے گا اللہ کی لعنت اس پر ہوگی۔ خبردار جو بھی اپنے مالک سے دور جائے گا اس پر اللہ کی لعنت ہے ، خبردار ! جو بھی مزدور کی اجرت نہ دے اس پر لعنت ہو خدا کی“
اے اصبغ میں نے رسولﷺ حبیب خدا کے مطابق عمل کیا ایک شخص بہت دور سے اٹھا اور بولا : اے اباالحسنؑ! تین جملے کہے ہیں ان کی وضاحت بھی فرما دیں ۔ میں نے جواب نہیں دیا اور رسولﷺ کے پاس آیا اور اس شخص کی گفتگو آپ ﷺ کے گوش گذار کی۔
اصبغ کہتے ہیں کہ اس وقت مولا امیر المومنین ع نے میرا ہاتھ تھاما اور پھر فرمایا :
اے اصبغ !رسولﷺ نے بھی اسی طرح میرے ہاتھ کی ایک انگلی پکڑی پھر فرمایا :خبردار اے ابالحسن ع میں اور تم اس امت کے پدر ہیں جو بھی ہمیں ناراض کرے گا اس پر اللہ کی لعنت ہو ، خبردار جو بھی مجھے اور تمہیں (جوکہ مولا ہیں اس امت کے)کی اجرت کم کرے گا یا مزدوری نہیں دے گا اس پر اللہ کی لعنت ہو اور پھر خود آمین کہا میں نے بھی آمین کہا۔
اس حدیث کو ذکر کرنے کا مطلب ہے کہ ازواج رسولﷺ کے بارے میں صریحا آیات الھی فرماتی ہیں کہ امہات المومنین ہیں مگر رسولﷺ خود فرماتے ہیں کہ امام علی ع امت کے پدر ہیں۔ 
اس حدیث کے سائے میں اگر ہم دیکھیں تو امام علی ع کی ازواج بھی ماں کے ذمرے میں نظر آتی ہیں جب امام علی ع امت کے روحانی باپ ہں تو بے شک آئمة الھدیٰ کی ازواج بھی بلاشک روحانی ماں ہیں جن کے سائے میں ملت تشیع نے امان پائی ہے اور مختلف نشیب و فراز سے گذری ہے۔ جس وقت حکام آئمة المومنین پر سیاسی و معاشرتی مشکلات پیدا کرتے تھے یہی خواتین تھیں جن کے ذریعے سے اللہ نے تشیع کی مشکلات میں مشکل کشائی فرمائی ہے۔
سب سے پہلی ماں جو کہ اس امت محمدیﷺ کی ہیں وہ ہیں جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا۔
 حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے بارے میں ہم پہلے سیر حاصل گفتگو کرچکے ہیں آپ س کی شخصیت پر قلم اٹھانا ایسے ہی جیسے سورج کو چراغ دکھانا۔ آپ ع کے بارے میں رسول ﷺسے ویسے ہی حدیثہیں جیسے امام علی ع کے بارے میں فرمائی ہے 
ان اللہ یغضب لغضبکِ و یرضیٰ لرضاکِ
بے شک اللہ تمہارے غضبناک ہونے پر غضبناک ہوتا ہے اور تمہاری رضا پر راضی و خوشنودہوتا ہے۔
آپ رسولﷺ و حضرت خدیجہ ع کی بیٹی ہیں اور حسنین علیھم السلام کی والدہ ہیں ۔آپ س کا ایک لقب محدثہ ہے۔ جس کے معنی ہیں جو مختلف اشیاءکا علم رکھتا ہو ، دوسروں پر پوشیدہ حقائق اس کے قلب پر وارد ہوتے ہیں ، جو فرشتوں کی آواز سنتا ہے مگر دیکھنیں سکتا۔آپ ع نے کسی کی بیعت نہیں کی بلکہ جب فدک کو آپ ع سے چھینا گیا تو آپ نے احتجاج کا راستہ اپنایا۔خلافتِ امام علی ع کے چھن جانے کے بعد بھرپور اس کا دفاع فرمایا یہاں تک کے ۱۱ہجری قمری میں آپ کی شہادت سے امت مسلمہ کا دامن داغدار ہوگیا اور مومنین بے ماں کے ہوگئے۔ شہید صدر اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ حاکمیت کے خلاف قیام کی بنیاد امام علی ع نے نہیں بلکہ حضرت فاطمہ س نے رکھی۔
حضرت فاطمہ س کا شمار حجاز کی بلیغ خواتین میں ہوتا ہے۔ آپ ع کی کتاب صحیفہ فاطمیہ ع بہت مشہور ہے اور احادیث کی روشنی میں جس امام کی امامت کا زمانہ ہوتا ہے اس امام کے پاس ہوتی ہے۔
جب آپ سلام اللہ علیھا کی شہادت واقع ہوئی تو زمین و آسمان کے ساتھ امام علی ع گہرے صدمے میں تھے جس کا اظہار انھوں نے اپنے اشعار میں فرمایا جس کو صرف اشعار کہنا شاید صحیح نہ ہو بلکہ مناسب ہوگا ہم اس کو امام علی ع کا مرثیہ کہیں جس کا ترجمہ یہ ہے۔
”یا رسولﷺ اللہ !آپ نے میرے سینے پر جان دی ! ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب امانت اپنے مالک کو پہنچ گئی ، زہرہ س میرے ہاتھ سے نکل گئیں اور آپ ﷺ کے پاس آچکیں ۔ ۔ ۔ ۔ زہرہ س کی شہادت ایک دھچکا تھا جس نے میرے دل کو تھکا دیا اور میرے غم کو پیہم بنایا اور کس قدر جلد اس نے ہمارے اجتماع کو انتشار سے دوچار کیا۔ میں خدا ہی سے شکایت کرتا ہوں اور آپ کی بیٹی کو آپﷺ کے سپرد کرتا ہوں وہ آپﷺ کو بتا دیں گی کہ آپ کی امت نے اب پر کیا مظالم ڈھادیئے۔“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
 النبی اولی بالمومنین من انفسہم و ازواجہ امہاتہم۔۔۔" سورہ احزاب / ۶۔
 طباطبائی ، محمد حسین ، المیزان ، ( ترجمہ فارسی) ج ۱۶، ص ۴۱۴۔
 یا نساء النبی لستن کاحد من النسائ۔۔۔" سورہ احزاب / ۳۲۔
 تفسیر نمونہ ، ج ۱۷، ص ۲۰۷۔ ۲۰۵۔
 سورہ احزاب / ۳۲۔
مطہری ، مرتضی ، مجموعہ آثار ، ج ۱۹ ، ص ۴۳۱ ، اس سلسلے میں مزید معلومات کیلئے تفسیر المیزان ، ج ۱۶ ، آیات ۱۔۔ ۵۴ سورہ احزاب ، اور تفسیر نمونہ ج ۱۷ ، آیات ۱۔۔ ۵۴ ص ۴۰۶ اور ۴۰۵ کی جانب رجوع کریں۔
بخاری ج ۵ ص ۷۷۱ ، زندگانی حضرت فاطمہ زہرہ سلام اللہ علیھا ص ۸۵۱
النبی اولی بالمومنین من انفسہم و ازواجہ امہاتہم۔۔۔" سور?ہ احزاب / ۶۔
طباطبائی ، محمد حسین ، المیزان ، ( ترجمہ فارسی) ج ۱۶، ص ۴۱۴۔
یا نساءالنبی لستن کاحد من النساءسورہ احزاب / ۳۲۔
http://www.beytoote.com/religious/bozorgan-din/will-imamali.html
صحیح البخاری ، ج۴ ، ص۰۱۲
المستدرک علی الصحیحین :۳/۰۷۱؛صحیح مسلم :57/5
شفیعی شاہرودی ، سلسلہ موضوعات الغدیر علامہ امینی ، ج۸ 
عاملی ، رنج ھای حضرت زھرہ س ص ۶۸ ، ص ۰۰۱
http://ur.wikishia.net/

میری کہانی میری زبانی

آج پڑوسی نے ایک جگہ کا بتایا ہے وہ کہ رہی تھی کہ ڈاکٹر بہت اچھا ہے چلیں؟‘‘۔’’
ہر ایک کے پیچھے چل پڑتی ہو پتہ نہیں کہاں کہاں خوار ہورہی ہو تم ‘‘۔میں نے اپنی بیوی کے کمزوری و نقاہت سے کانپتے’’
وجود کو دیکھتے ہوئے کہا۔
ماں ہوں نا اس لئے ۔  ۔ ۔ میرا دل کہتا ہے کہ یہ ٹھیک ہوجائے گا ‘‘۔ ’’
صالحہ بچے کو گود میں لے کر پیار کرنے لگی۔ یہ میرا آٹھ سالہ بیٹا تھا جس کو اللہ جانے کیا بیماری ہوئی تھی۔اس کے سر کے اور پلکوں کے بال جھڑ گئے اور سر و چہرے کی جلد زرد ہوگئی تھی۔ ہر کوئی اس کوئی اس بیماری پر عجیب سا احساس دلاتا تھا ۔میں ڈاکٹر کے چکر لگا چکا تھا مگر ڈھاک کے وہی دو پات صحت نے تو گویا اس سےمنہ موڑ لیا تھا اور ہم ماں باپ کا دل ہر لمحہ جھلستا رہتا تھا۔ڈاکٹر کی دوائی ، ڈاکٹر کی فیس اور گھر کے اخراجات اتنے تھے کہ میں تھکنے لگا تھا پینل سے نہیں بلکہ باہر سے دوا خریدنے لگا تاکہ اخراجات تنخواہ سے نہ کٹیں ۔انجیکشن کیلئے ضروری تھا کہ مستند ڈاکٹر ہی لگائے جس کی فیس تقریبا سات سو تومان تھے میں جو ایک کاریگر ہوں اس کو برداشت نہیں کرسکتا تھا۔
ایک دن میں نے دوائی کی پرچی ایک اپنے ساتھ کام کرنے والے آغا طالبی کو دی اس کوکہا کہ میرے بچے کیلئے دوا خرید لائے کچھ عرصہ گذر گیا یہاں تک کے ماہ رمضان آگیا اور حرم مطھر کی طرف سے خادمین اور ان کے گھر ولوں کیلئے افطاری کا انتظام ہوا حرم میں۔ میں اس افطار کی دعوت میں اپنے بیمار بیٹے کو بھی لے گیا۔
آغا طالبی نے جب بچے کو دیکھا تو ان کا دل بھی بجھ کر رہ گیا چہرے پر افسردگی ابھر آئی تآسف کے ساتھ  پوچھنے لگے
کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارے بچے کیلئے اچھے ڈاکٹر کا بتائوں؟ ‘‘۔’’
میں حیران رہ گیا اگر واقعی ان کو ڈاکٹر کا  پتہ ہے؟
ہاں  ۔ ۔ ۔کیوں نہیں؟ ‘‘۔’’
تم تو حرم مطھر کے اندر کام کرتے ہو جائو علاج بھی ان سے ہی لو۔‘‘۔’’
ان جیسا ڈاکٹر تو زمین کے کسی حصے پر نہیں ملے گا جائو ان سے شفا طلب کرو‘‘۔’’
یہ سنتے ہی میرا دل ٹوٹ گیا  ۔ ۔ ۔ وحشت نے دل میں ڈیرہ ڈال لیا یعنی اتنا عرصہ ہوگیا مجھے خیال ہی نہیں آیا کہ اس ڈاکٹر کو دکھائوں جو سیدوں کی پھوپھی ہے ، ماں ہے  ۔ ۔ ۔دل گویا پھٹ ہی گیا آنسو حلق میں اٹکنے لگے میں نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے سامنے  شرمندہ ہوتے ہوئے  بچے کو گود میں اٹھایا وضو کیا دورکعت نماز حرم مطھر میں پڑھی اور بی بی ع کے سامنے گڑگڑانے لگا۔
 بی بی معصومہ س اس بچے کو صحت دے دیں یا پھر موت۔اب اس کے بعد میں کسی بھی ڈاکٹر کے پاس نہیں لے کر جائوں ’’
اب میرے اندر طاقت نہیں کے اس زندہ لاش کا بوجھ ڈھو سکوں۔  ۔ ۔‘‘۔ 
میں شدت سے رو رہا تھا میرا ذھن خدشات سے دور اپنی بی بی سیدہ کے حضور میں تھا یہاں تک کہ بچہ بھی مجھے نظر نہی آرہا تھا پھر  مجھے پتہ بھی نہ چلا کہ کیا ہوا کب ہوا کیسے ہوا مگر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اب تیرہ سال گذر گئے ہیں میں اس دن کے بعد اپنے بچے کو پھر کسی ڈاکٹر کے پاس لے کر نہیں گیا۔ میرا بیٹا بالکل ٹھیک ہے  اس کے سر و پلکوں کے بال قدرتی طور پر ٹھیک نکل آئے ہیں اور اس کو شفا کاملہ حاصل ہوگئی۔

منبع: عنوان كتاب؛ عنايات معصوميه از زبان خادمين آستانه مقدسه حضرت معصومه (س) -  نويسنده : محمد علي زيني وند

زیارت امام رضا ع کے ۱۰ نکات اورآیۃ اللہ بہجت رح


نمبر ایک نکتہ :جس وقت اذن دخول پڑھنا چاہیں ضروری ہے کہ دل سے پڑھیں ، اگر دل تڑپ رہا ہو تو حرم میں جائیں اور  کہیں : أ أدخل یا حجۃ اللہ: اے حجت خدا ، کیا میں داخل ہوجائوں؟۔
امام رضاع کی زیارت امام حسین ع کی زیارت سے بالاتر ہے کیوں کہ امام حسین ع کی زیارت کیلئے سب ملسمان جاتے ہیں مگر یہاں فقط شیعیان اثنیٰ عشری ہی آتے ہیں۔
دوسرا نکتہ: اپنی قلبی حالت پر غور کیجئے  اور دیکھیں کہ اس میں کچھ تبدیلی و تغیر پیدا ہوا ہے؟ یا نہیں؟ اگر تغیر پیداہوا ہے تو امام ع نے آپ کو اجازت دے دی ہے ۔امام حسین ع کا اذن دخول گریہ ہے اگرآنکھوں نے اشک  سے وضو کرلیا تو سمجھ لیں اذن دخول مل گیا ہے اب داخل ہوجائیں۔
سوئم: اگر لگن ہے تو حرم میں وارد ہوں اگر کوئی تغیر نہ ہو دیکھیں کہ دل کی حالت ھبی صحیح محسوس نہیں ہوتی تو بہتر ہے کہ دوسرا مستحب امور پہلے انجام دیں ۔ تین دن روزہ رکھیں و غسل کریں پھر حرم جائیں اور دوبارہ اذن دخول طلب کریں۔
چہارم نکتہ: بہت سے لوگ امام رضا ع سے سوال کرتے ہیں، طلب کرتے ہیں اور جواب سنتے ہیں نجف میں ، کربلا میں ، مشہد مقدس میں (اسی طرح جیسے)کوئی اپنی ماں کو کاندھوں پر سوار کرے اور حرم لے جائے وہاں پر عجیب چیزوں کا مشاہدہ کرے۔
پنجم نکتہ : اگر مائل ہوں ! اعتقاد رکھتے ہوں !انشائ اللہ شفاسے پیوستہ ہوگئے ہیں
ایک عراقی جو سخت بیمار تھا اس کو غدود کا مسئلہ تھا عمل جراحی ہونا تھی اس نے امام رضاع سے درخواست کی کہ مولا:مجھے شفا عنایت فرما دیں ۔ رات حضرت معصومہ علیھاالسلام کو خواب میں دیکھا کہ اس سے کہ رہی ہیں : ’’تمہارے غدود ٹھیک ہوگئے ہیں اب آپریشن کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔
اب بہن بھائی کے درمیان یہ خوبصورت و بابصیرت رابطہ  دیکھیں کہ بھائی سے مانگا اور بہن نے جواب دے دیا۔
ششم نکتہ: تمام زیارت نامے مورد تائید ہیں۔ زیارت جامعہ کو پڑھیں ، زیارت امین اللہ اھم ہے (اگر دل مائل ہو)اس کو پڑھیں اپنے دل کی زبان سے پڑھیں۔ ضروری نہیں کہ اپنی حاجات کو امام ع کے سامنے گنیں و بتائیں کیوں کہ امام رضا ع جانتے ہیں !دعا میں مبالغہ بھی نہ کریں!کیوں کہ دعا دل  کی گہرائی سے ہونا ضروری ہے ۔ امام رضاع نے کسی سے فرمایا: ’’کچھ گریہ مجھے ناراحت و پریشان کرتے ہیں‘‘۔
ساتواں نکتہ: بزرگان دین میں سے ایک فرماتے ہیں، میں دو چیزیں چاہتا ہوں پہلا کہ قرآن مجید کو سستی سے نہ پڑھوں  ان لوگوں کی طرح جو کہ قرآن مجید کو ایک کہانی کی کتاب  کی طرح پڑھتے ہیں۔جبکہ قرآن کریم وہ موجود ہے جو شبیہ عترت  ہے۔ دوسرا  یہ کہ مجلس امام حسین علیہ السلام میں گریہ کروں ۔
آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ کو آنکھوں کی بیماری ہوگئی انھوں نےفرمایا کہ :’’عاشور کے دن میں نے تھوڑی سی مٹی عزاداران امام حسینؑ کے قدموں کی اپنی آنکھوں پرلگائی تمام عمر پھر کبھی آنکھوں میں درد نہیں ہوا اور چشمہ سے بھی میں استفادہ نہیں کرتا ہوں‘‘۔
حرم مطھر میں بم حادثے کے بعد امام رضا ع کسی کے خواب میں آئے ، سوال کیا گیا : ’’آپ اس وقت کہاں تھے؟‘‘۔
امام رضاع نے فرمایا :’’کربلا میں تھا‘‘۔
اس جملے کے دو معنی ہیں : معنی اول : امام رضا ع اس دن کربلا تشریف لے گئے تھے۔
معنی دوم : یہ حادثہ کربلا میں ہوچکا ہے لوگوں نے امام حسین ع کے صحن پر حملہ کیا اور ضریح معطھر کو خراب کیا اور اس جگہ پر آگ لگائی۔
آٹھواں نکتہ : کوئی امام رضا ع کے حرم میں داخل ہوا اس نے دیکھا ایک سید نورانی شکل اس کے سامنے کھڑے زیارت پڑھنے میں مشغول ہیں اس کے نزدیک گیا تو دیکھا ایک ایک معصوم کا نام لے کر سلام کیا اور ذکر پڑھا مگر جب نام مبارک امام زمان عجل فرجھم الشریف پر آیا تو خاموش ہوگیا۔ اس وقت میں سمجھا کہ یہ سید بزرگوار خود ہمارے مولا امام زمان عج ہیں۔
نواں نکتہ:حرم  امام رضاع میں کئی کرامات کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ کسی نے خواب میں  دیکھا کہ امام رضاع کی زیارت سے مشرف ہوا ہے حرم کے گنبد کی طرف متوجہ ہوا دیکھا کہ وہ پھٹا اور حضرت عیسی ع و حضرت مریم علیھما السلام اس جگہ سے داخل ہوئے ایک تخت رکھا گیا وہ اس پر بیٹھے اور امام رضا ع  کی زیارت کی۔
اس دن کے بعد حرم میں مشرف ہوا ناگھان دیکھا کہ حرم میں بالکل خلوت ہوگئی ہے حضرت عیسی و حضرت مریم علیھما السلام حرم میں تشریف لائے ایک تخت پر بیٹھے امام رضا ع کی زیارت کی زیارت پڑھی پھر دوبارہ اسی گنبد سے پلٹ گئے۔حرم کا ماحول پھر بدل گیا اورشور پہلے کی طرح ہونے لگا جیسے ابھی ہی امام رضاع کی شہادت ہوئی ہو۔
دسواں نکتہ: آخری بات کہ : جو چیز بھی ہم جانتے ہیں ضروری ہے کہ اس پر عمل کریں احتیاط کریں اور ہر اس چیز میں جو ہم نہیں جانتے ہیں محتاط ہو کر قدم بڑھائیں۔

منبع خبر گزاری فارس