میرا ایک دوست ہے وہ بہت اچھا ہے مگر سب کہتے ہیں ایسے دوست دوست نہیں دشمن ہوتے ہیں میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی آپ لوگ بتائیں کیا یہ بات ٹھیک ہے ؟ واقعی وہ دشمن ہے میرا؟ میں ایک واقعہ آپکو سناتا ہوں پھر آپ میری بات سمجھ جائیں گے پلیز مجھے بتائیے گا ضرور میں غلط ہوں یا میرے والدیں و استاد
بہت دن پھلے کی بات ہے میں اسکول جانے کیلئے تیار ہو رہاتھا کہ اچانک ابو کے آفس سے کال آگئی کہ آفس میں آگ لگ گئی ہے وہ امی کو بتا کر آفس کیلئے نکل گئے چوں کہ میرا پیپر تھا امی نے کہا میں تمکو چھوڑ دوں گی
"نھیں امی میں چلا جائوں گا تھوڑا دور تو ہے اسکول
"
میں نے امی کو مطمئن کر دیا اور گھر سے نکل آیا امی بہت پریشان تھیں وہ بار بار کہتی رہ گئیں صفدر تم ابھی بہت چھوٹے ہو مگر میں نا مانا
گھر سے نکلتے ہی میری نگاہ چند بچوں پر پڑی جو اسکول بیگ ڈالے مزے سے اسکول جا رہے تھے میرے اسکول یونیفارم پہنے تھے اسی لیے میں انکے ساتھ چلنے لگاان کے نام اشفاق،زمرد،ثاقب اور جہانگیر تھے پہلی ملاقات تھی اور پھلی ملاقات گہری دوستی میں اسی وقت بدل گئی۔
میں تو ہر روز اسکول پیدل جاتا ہوں ثاقب نے میرا مذاق اڑاتے ہوئے کہا
"میں چھوٹا ہوں نا اسلئے ابو چھوڑنے جاتے ہیں اسکول
میں نے اسکو مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر اس نے میرا بھت مذاق اڑایااور سب دوستوں کو بتانے لگا
"یار دیکھو اس کو یہ اب ۹ سال کا ہوچکا ہے مگر ابو اسکول چھوڑنے آتے ہیں"
میں بہت افسردہ ہوا اور اس دن کے بعد سے میں ضد کر کے اسکول اکیلےجاتا اور اس بات پر امی ابو دونوں مجھ سے ناراض رہنے لگے تھے
اسکول زیادہ دور نہیں تھا صرف ۲۰ منٹ کی واک پرتھا اور راستے میں ایک ہائی وے تھا
مگر میں بہی ضد کا پکا ہوں اور منوا لیا اور اب روز اکیلے اسکول آنے جانے لگا
اب مجھےبھی اکیلے مزا آنے لگا ایک سال یوں ہی بیت گیا اور میں بہت خوش تھا امی ابو اب مطمئن ہو چکے تھے وہ سمجھتے تھے میں بہت سمجھدار و چالاک ہوں اسلئے کبھی کسی بہن بھائی کو مثال دینی ہوتی تو میری دیتے اسی طرح روز و شب گذر رہے تھے اچانک ہمارے اسکول میں نئے ٹیچر آئے وہ بہت ہنس مکھ اور ھم بچوں کی جان بن چند ہی دنوں میں بن گئے تھے اور جلد ہی میرے دوست بھی بن گئے وہ ھم بچوں کو اچھی اچھی باتیں بتاتے اور ھم جب عمل کرتے تو ناصرف خوش ہوتے ھمکو تحفہ بھی دیتے مگرایک بات تھی جو میری اور انکی سمجھ سے بالاتر تھی وہ یہ کہ وہ کہتے "صفدر یار نماز پڑھا کرو"وہ کہتے اورمیں انکی بات کو اگنور کر دیتا
ایک دن کہنے لگے "یار میں کب سے کہ رہا ہوں تم نماز پڑہو مگر تم اس پر عمل نھیں کرتے ہو ویسے تم سب بات مان لیتے ہو آخر اس کی وجہ کیا ہے؟"مجھے کیا پتہ تھا اس کی وجہ اور میں یہ بتانے سے بھی قاصر تھا تقریبا تین مہینے قبل کی بات ہے کہنے لگے "صفدر میں سوچ رہا ہوں تمھارے دوستوں سے ملوں اور معلوم کروں کہ ایسا کون سا دوست ہے جو تمکو نماز پڑہنے سے روکتا ہے "مجھے انکی اس بات پر بہت ہنسی آئی آپس کی بات ہے میں ان کے سامنے اور گھر آکر قہقہے لگا کر ہنستا رہا امی نے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو میں نے انکی بات بتائی تو وہ بھی حیران ہوئیں مگر چپ ہوگئیں انکی معنی خیز خاموشی میں نے محسوس کی مگر توجہ نہ دی
ایک دن کہنے لگے "یار میں کب سے کہ رہا ہوں تم نماز پڑہو مگر تم اس پر عمل نھیں کرتے ہو ویسے تم سب بات مان لیتے ہو آخر اس کی وجہ کیا ہے؟"مجھے کیا پتہ تھا اس کی وجہ اور میں یہ بتانے سے بھی قاصر تھا تقریبا تین مہینے قبل کی بات ہے کہنے لگے "صفدر میں سوچ رہا ہوں تمھارے دوستوں سے ملوں اور معلوم کروں کہ ایسا کون سا دوست ہے جو تمکو نماز پڑہنے سے روکتا ہے "مجھے انکی اس بات پر بہت ہنسی آئی آپس کی بات ہے میں ان کے سامنے اور گھر آکر قہقہے لگا کر ہنستا رہا امی نے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو میں نے انکی بات بتائی تو وہ بھی حیران ہوئیں مگر چپ ہوگئیں انکی معنی خیز خاموشی میں نے محسوس کی مگر توجہ نہ دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو دن پھلے کی بات ہے میں نے اپنے سب دوستوں کو اپنی سالگرہ میں بلایا وہ سب میرے گھر پر جمع تھے میں نے اپنے سر کو بھی بلایا کہ وہ آئیں اور میرے دوستوں سے ملاقات کریں سب بہت اچھے اچھے گفٹ لائے تھے اور میں کیک کاٹنے کیلئے تڑپ رہا تھا مگر سر کا دور دور تک کوئی نام و نشان تک نہ تھا
"یار صفدر تیرے ٹیچر کہاں ہیں؟"
جہانگیر نے منہ بنا کر پوچھا
میں پریشان تھا وہ تو بہت جلدی وقت سے پھلے ہر جگہ پہنچنے کے عادی تھے ھم سے کہتے تھے پابندی وقت کیلئے ضروری ہے وقت سے پہلے اپنے گھر سے نکلو اور آج خود ایبسینٹ؟؟؟؟؟؟؟؟
امی نے مجھ سے لیکر سر کو کال کی تو پتہ چلا کہ گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور وہ ابھی نہیں آسکتے ہیں میں بہت افسردہ تھا مگر دل پر جبر کر کے چھری اٹھا لی
ایک دم لائٹ چلی گئی اوہ!میرے آنسوئو کو راستہ مل گیا میں رونے لگا مرے چچا نہیں ہیں وہ کہتے تھے "صفدر میں چچا بھی ہوں استاد بھی اور دوست بھی" اور میں آج انکے بغیر
میں نے چپکے سے اپنے آنسو صاف کیئے ہی تھے کہ اچانک اپنی پشت پر انکی پیاری سی آواز ابھری ہیپی برتھ ڈے ٹو صفدر
میں چونکا لائٹ آگئی اس میں میرے پیارے سر سر پر برتھ ڈے کیپ لگائے کھڑے تھے میں بہت خوش تھا کیک کاٹ کر میں انکو اپنے دوستوں سے ملانے لگا
مگر ارے یہ کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
"یار صفدر تیرے ٹیچر کہاں ہیں؟"
جہانگیر نے منہ بنا کر پوچھا
میں پریشان تھا وہ تو بہت جلدی وقت سے پھلے ہر جگہ پہنچنے کے عادی تھے ھم سے کہتے تھے پابندی وقت کیلئے ضروری ہے وقت سے پہلے اپنے گھر سے نکلو اور آج خود ایبسینٹ؟؟؟؟؟؟؟؟
امی نے مجھ سے لیکر سر کو کال کی تو پتہ چلا کہ گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور وہ ابھی نہیں آسکتے ہیں میں بہت افسردہ تھا مگر دل پر جبر کر کے چھری اٹھا لی
ایک دم لائٹ چلی گئی اوہ!میرے آنسوئو کو راستہ مل گیا میں رونے لگا مرے چچا نہیں ہیں وہ کہتے تھے "صفدر میں چچا بھی ہوں استاد بھی اور دوست بھی" اور میں آج انکے بغیر
میں نے چپکے سے اپنے آنسو صاف کیئے ہی تھے کہ اچانک اپنی پشت پر انکی پیاری سی آواز ابھری ہیپی برتھ ڈے ٹو صفدر
میں چونکا لائٹ آگئی اس میں میرے پیارے سر سر پر برتھ ڈے کیپ لگائے کھڑے تھے میں بہت خوش تھا کیک کاٹ کر میں انکو اپنے دوستوں سے ملانے لگا
مگر ارے یہ کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
۔َ۔۔َ۔۔۔۔َ۔۔َ۔۔۔۔
اشفاق،زمرد،ثاقب اور جہانگیرنجانے کہاں چلے گئے تھے میں نے پورے گھر میں ڈھونڈھا مگر وہ کہیں نا تھے وہ کب گئے کسی کو پتہ نہ تھا۔
"وہ دوست کہاں ہیں "
سر نے پوچھا اور چپ ہوگئے میں انکو لیے کر برتھ ڈے کے بعد جہانگیر کے گھر لے گیا جہاں وہ بری طرح رو رہا تھا
"کیا ہوا اسکو "
میں نے اسکی امی سے پوچھا مگر وہ بھی نہیں جانتی تھیں سر نے اسکے سرہانے نجانے کیا کیا پڑھا کہ وہ بخار دو منت میں اتر گیا اوار
جہانگیر ایسے ہوگیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو
پھر وہ بتانے لگا جیسے ہی سر وہاں پہنچے تو اس کو لگا وہ آگ کے بنے ہوں اور وہ وہ اس کی تپش سے جل جائے گا
سر سرجھکا کر نجانے کیا سوچنے لگے
"جہانگیر ایک بات بتائو ذرا سوچ کر"
سر نے جہانگیر کو مخاطب کیا اتنی دیر میں اسکی امی ھمارے لیئے چائی بنا لائیں تھیں
"تم نماز پڑہتے ہو،صدقہ دیتے ہو،بچوں کا مزاق تو نہیں اڑٓتے ہو؟"
سر نے بہت سے سوال ایک ساتھ کر دیئے
" جی سر یہ تو کرتا ہوں میرے سارے دوست ایسے ہی ہیں"
"صحیح سمجھا"
سر مسکرائے اور جہانگیر کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے
" جو شخص نماز سے دور ہو برائیاں اس کی طرف دوڑ کر آتی ہیں تم اب عہد کر لو نماز پڑہو گے اور نمازی بچوں کو دوست بنائو گے ساتھ ساتھ
جو دوست ہیں انکو بھی نمازی بنانے کی کوشش کروگے"؟
"اس سے کیا ہوگا؟؟؟؟"
"بہت کچھ"
سر مسکرائے اور کھڑے ہوکر کمرے میں بنی کھڑکی میں سے باہر جھانکنے لگے پھر پلٹے اور کمرے میں ٹہلتے ہوئے بولنے لگے
"میں صفدر سے کہتا تھا نماز پڑہو مگر وہ نہیں پڑہتا تھا
وہ رکے اور ھماری طرف منہ کر کے سوال کیا
"پتہ ہے کیوں؟"
ھم نے اپنا سر نفی میں ہلایا بے شک ھم اس راز سے واقف نہ تھے
وہ پھر ٹہلنے لگے انکی خاموشی سے مجھے گبھراہٹ ہو رہی تھی آخر اتنا
سسپنس کیوں پیدا کر رہے ہیں
"جب ھم کوئی کام شروع کرتے ہیں اللہ کا نمام نہیں لیتے ہیں تو اس میں شیطان شریک ہو جاتا ہے اور اس سے نجات کا واحد راستہ معلوم ہے؟"؟؟
ھم سب نے نفی میں سر ہلایا آخر یہ شیطان کو ھم بچوں سے کیا دشمنی کہ وہ ھمکو تنگ کرے؟ میرے ذہن میں سوال پیدا ہوا مگر میں نے یہ سوچ کر نا پوچھا شاید سوال غلط ہو۔
"اس سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہر کام کے شروع مں بسمہ اللہ پڑہی جائے"۔۔
سر نے جواب دیا
"اوہ"؟؟
میں حیران ہو گیا اتنا آسان حل؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بیٹے یہ اتنا آسان نہیں جتنا محسوس ہو رہا ہےسر ہنسے
"مطلب؟"
"مطلب یہ کہ وہ تمکو پڑہنے نہیں دےگا"
"اوہ"
"جی"
"اللہ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ شیطان "
سر نے ایک بار ھماری طرف غور سے دیکھا اور بیٹھ کر چائے پینے لگے جو
جہانگیر کی والدہ انکے اور ھمارے لیئے لائیں تھیں
ھمارےتجسس کے مارے بہت برا حشر ہو چکا تھا آخر اللہ کیا کہتا ہے؟ اور شیطان کا اللہ سے کیا لنک ہے کیا وہ فرشتہ ہے یا پھر کوئی ولی اللہ کیا رابطہ ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اب میں چلتا ہوں
سر نے چلنے کا ارادہ کیا تو مجھ سمیت جہانگیر بوکھلا گیا
سر وہ بات؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
میں نے انکو روکا
کون سی
انھوں نے اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوئے سوال کیا تو میں سمجھ گیا وہ اب ھمکو
تنگ کر رہے تھے
سر اللہ و شیطان میں کیا لنک ہے؟
کل بتا دوں گا
سر نے ٹٓلا
نہیں ابھی بتائیں ورنہ ھمکو بے چینی رہے گی ساری رات
میں نےبیقراری سے کہا تو مسکرائے
میں یہی چاہتا تھا تم لوگ سوچوں اک اچھے اللہ کا کا شیطان سے کیا رابطہ؟؟
اصل میں جب اللہ نے آدم کو بنایا تو شیطان و فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو
مطلب وہ فرشتہ نہیں تھا؟ میں نے پوچھا
جی صحیح کہا وہ فرشتہ نہیں تھا مگر عبادت اتنی کی کہ فرشتوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہو گیا تھا
سر نے میری بات کی تائید کی
جب حکم سجدہ آیا تو اس نے انکار کر دیا اور کہا وہ اللہ کے مخلص بندوں
کو بہکائے گا کیوں کہ سجدہ نہ کرنے پر اللہ نے اسکو اپنی محبت،رحمت،سائے سے دور کردیا
تو وہ ھمکو نماز نہیں پڑھنے دیتا؟
جہانگیر سخت لہجے اور غصے میں بولا
جی صحیح سمجھے
اب فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے
سر نے کہا اور خدا حافظ کر کے باہر نکل گئے جبکہ میں اپنے ابو کے ساتھ گھر کی طرف چل پڑا
یہ سوچتے ہوئے اب نماز پڑہنی ہے اور اچھے کام کرنے ہیں تاکہ اللہ کا دشمن ہار جائے اور اللہ جیت جائے۔
سسپنس کیوں پیدا کر رہے ہیں
"جب ھم کوئی کام شروع کرتے ہیں اللہ کا نمام نہیں لیتے ہیں تو اس میں شیطان شریک ہو جاتا ہے اور اس سے نجات کا واحد راستہ معلوم ہے؟"؟؟
ھم سب نے نفی میں سر ہلایا آخر یہ شیطان کو ھم بچوں سے کیا دشمنی کہ وہ ھمکو تنگ کرے؟ میرے ذہن میں سوال پیدا ہوا مگر میں نے یہ سوچ کر نا پوچھا شاید سوال غلط ہو۔
"اس سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہر کام کے شروع مں بسمہ اللہ پڑہی جائے"۔۔
سر نے جواب دیا
"اوہ"؟؟
میں حیران ہو گیا اتنا آسان حل؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بیٹے یہ اتنا آسان نہیں جتنا محسوس ہو رہا ہےسر ہنسے
"مطلب؟"
"مطلب یہ کہ وہ تمکو پڑہنے نہیں دےگا"
"اوہ"
"جی"
"اللہ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ شیطان "
سر نے ایک بار ھماری طرف غور سے دیکھا اور بیٹھ کر چائے پینے لگے جو
جہانگیر کی والدہ انکے اور ھمارے لیئے لائیں تھیں
ھمارےتجسس کے مارے بہت برا حشر ہو چکا تھا آخر اللہ کیا کہتا ہے؟ اور شیطان کا اللہ سے کیا لنک ہے کیا وہ فرشتہ ہے یا پھر کوئی ولی اللہ کیا رابطہ ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اب میں چلتا ہوں
سر نے چلنے کا ارادہ کیا تو مجھ سمیت جہانگیر بوکھلا گیا
سر وہ بات؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
میں نے انکو روکا
کون سی
انھوں نے اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوئے سوال کیا تو میں سمجھ گیا وہ اب ھمکو
تنگ کر رہے تھے
سر اللہ و شیطان میں کیا لنک ہے؟
کل بتا دوں گا
سر نے ٹٓلا
نہیں ابھی بتائیں ورنہ ھمکو بے چینی رہے گی ساری رات
میں نےبیقراری سے کہا تو مسکرائے
میں یہی چاہتا تھا تم لوگ سوچوں اک اچھے اللہ کا کا شیطان سے کیا رابطہ؟؟
اصل میں جب اللہ نے آدم کو بنایا تو شیطان و فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو
مطلب وہ فرشتہ نہیں تھا؟ میں نے پوچھا
جی صحیح کہا وہ فرشتہ نہیں تھا مگر عبادت اتنی کی کہ فرشتوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہو گیا تھا
سر نے میری بات کی تائید کی
جب حکم سجدہ آیا تو اس نے انکار کر دیا اور کہا وہ اللہ کے مخلص بندوں
کو بہکائے گا کیوں کہ سجدہ نہ کرنے پر اللہ نے اسکو اپنی محبت،رحمت،سائے سے دور کردیا
تو وہ ھمکو نماز نہیں پڑھنے دیتا؟
جہانگیر سخت لہجے اور غصے میں بولا
جی صحیح سمجھے
اب فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے
سر نے کہا اور خدا حافظ کر کے باہر نکل گئے جبکہ میں اپنے ابو کے ساتھ گھر کی طرف چل پڑا
یہ سوچتے ہوئے اب نماز پڑہنی ہے اور اچھے کام کرنے ہیں تاکہ اللہ کا دشمن ہار جائے اور اللہ جیت جائے۔