twitter
rss






کاش میں  بھی ہاتھ ملاتا

تحریر: شبیہ زہرا جعفری



آگیا آگیا۔۔۔۔۔۔ایک آواز کانوں  میں  گونجی اور وہ ایک جھٹکے سے اٹھ گیا۔
مجھے بٹھائیں  جلدی کریں ۔۔۔عباس نے پرجوش آواز میں  کہو تھا۔
اور نے سر گھمایا سر مشین میں  عباس کو لٹا کر بٹن سیٹ کر ہے تھے ڈائل گھما رہے تھے۔پھر الٹی گنتی شروع ہوئی اور عباس غائب ہوگیا۔
مجھے کہوں  واپس بلایا میں  تو امیرالموئمنین کے خیمے کے بالکل پاس پہنچ گیاتھا۔ شبیب کی ہچکیاں  نہیں  رک رہی تھیں ۔
اصل میں  مشین میں  کچھ خرابی کا امکان ہو رہا تھا اس لئے میں  نے سوچا کہ سب ہی زیارت کا شرف پالیں ۔ر نے چشمہ اتار کر جیبمیں رکبھ لیا اور ایک جانب بیٹھ گئے۔مگر وہ روئے جا رہا تھا۔
اچھا ٹھیک ہے اگر سب نے زیارت کر لی تو تمہیں  دوبارہ موقع بھی دیں  گے۔سر نے اسے دلاتے ہوئے کہا ۔
وہ اور رونے لگا مگر اب اسکا یہ رونا غم یا افسردگی کا نہیں  بلکہ خوشی کا تھا۔وہ زیرِ لب شکر کی تسبیح پڑ رہا تھا۔





0 comments:

Post a Comment